Thursday, April 18, 2013

سخت جان

صالحہ 


ہو خزاں اک طرف
تو سب طرف ہو خزاں______

دور خانقاہوں میں 
کبوتروں کی ہچکیاں
دکھ کو سینچتی ہوئی 
بے مہار سوچ ہو 
زرد ہو تمام جسم 
اور قبا سفید ہو
دوپہر اور ہر مزار، دھول سے اٹا پڑا 
جھٹپٹے میں گاؤں پر تیرتا ہوا دھواں 
اور زمین سے چاند تک،
سردیوں کی دھند ہو______

ہو اگر جو شور تو 
سوکھی پتیوں کا شور
لامکان بادلوں کی
بے پناہ چہل پہل 
خامشی میں بولتی بارشوں کی سسکیاں_____

یہ سب لئے نگاہ میں 
مرا وجودِ سخت جاں
تیری جستجو میں گم 
پہن ساری مستیاں 
آرزو اور شوق کی
جھیلتا ہے سختیاں______

بہاروں کی صبح


صالحہ

اسطرح چیخ کے اٹھتی ہے بہاروں کی صبح 

میرے اندر کا جنوں اک پل کو سہم جاتا ہے 

غم کے خنجر سے تراشا پیکر میرا 
درد کے ریشمیں دھاگوں سے بنا پیراہن 
وقت نے ٹانک دیے جس پہ کئی گزرے لمحے 
موتیوں جیسا کوئی 
اور کوئی بلکل پتھر____

میری آنکھوں سے ٹپکتی خونیں بوندیں 
میرے زخموں سے ابلتے نمکیں آنسو 
ڈر کے پھر مجھ میں دبک جاتے ہیں 

اسطرح چیخ کے اٹھتی ہے بہاروں کی صبح 
میرے سب دکھ مرے سینے سے لپٹ جاتے ہیں____