Thursday, April 18, 2013

بہاروں کی صبح


صالحہ

اسطرح چیخ کے اٹھتی ہے بہاروں کی صبح 

میرے اندر کا جنوں اک پل کو سہم جاتا ہے 

غم کے خنجر سے تراشا پیکر میرا 
درد کے ریشمیں دھاگوں سے بنا پیراہن 
وقت نے ٹانک دیے جس پہ کئی گزرے لمحے 
موتیوں جیسا کوئی 
اور کوئی بلکل پتھر____

میری آنکھوں سے ٹپکتی خونیں بوندیں 
میرے زخموں سے ابلتے نمکیں آنسو 
ڈر کے پھر مجھ میں دبک جاتے ہیں 

اسطرح چیخ کے اٹھتی ہے بہاروں کی صبح 
میرے سب دکھ مرے سینے سے لپٹ جاتے ہیں____

No comments:

Post a Comment

What you write is what you think and what you think is who you are.