صالحہ
اسطرح چیخ کے اٹھتی ہے بہاروں کی صبح
میرے اندر کا جنوں اک پل کو سہم جاتا ہے
غم کے خنجر سے تراشا پیکر میرا
درد کے ریشمیں دھاگوں سے بنا پیراہن
وقت نے ٹانک دیے جس پہ کئی گزرے لمحے
موتیوں جیسا کوئی
اور کوئی بلکل پتھر____
میری آنکھوں سے ٹپکتی خونیں بوندیں
میرے زخموں سے ابلتے نمکیں آنسو
ڈر کے پھر مجھ میں دبک جاتے ہیں
اسطرح چیخ کے اٹھتی ہے بہاروں کی صبح
میرے سب دکھ مرے سینے سے لپٹ جاتے ہیں____
No comments:
Post a Comment
What you write is what you think and what you think is who you are.