Sunday, March 31, 2013

تائیدِ زندگی

صالحہ


مجھے زندگی کو ڈھونڈنے کا شوق ہے
تبھی تو میں
سمتوں سے بے نیاز، راستوں سے بے خبر
ایڑیوں کے پھیر میں ہوں مگن 

گماں کی راہداریوں میں گھومتے
گن رہی ہوں دھیان سے 
تال اپنی سانس کی، چاپ اپنے پاؤں کی 
زندگی کو ڈھونڈتی ہوں ہر قدم کی گونج میں 

اجنبی ساحلوں سے 
سمندروں کے افق پر نگاہ کیے 
ہر امڈتی لہر کی تان سن رہی ہوں میں 
بے قرار انگلیوں سے بِین کر
پانیوں میں کوندتے لمحے چن رہی ہوں میں 

خانہِ فہم و یقین کا
یہ گوشہِ ستائش، وہ گوشہِ نمائش ہے 
یہاں
گۓ کل کے رس سے بھاری ساعتیں
حافظے کے تختِ عشرت پر جمی
ناز سے پہلو بدلتی ہیں کبھی کبھی
..........................................................

میں جانتی ہوں
کہ زندگی کو ڈھونڈتے 
ملی اگر کوئی پناہ تو ہو گی وہ 
بازگشتِ دلبراں میں
قربِ یار و عاشقاں میں 

میں زندگی کو پاؤں گی 
تمھارے میرے دھڑدھڑاتے دل کے بیچ 
(جہاں ربوبیت ہیچ)
زندگی کو ڈھونڈتے میں زندگی بن جاؤں گی
میں زندگی کو پاؤں گی 



No comments:

Post a Comment

What you write is what you think and what you think is who you are.